ابابیل اور ابرہہ کا لشکر

 ابابیل


یہ ایک چھوٹی سی چڑیا ہے۔ جس کے پر سیاہ اور سینہ سفید ہوتا ہے ۔ اس کی لمبائی 18 سے 20 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے ۔ یہ زیادہ تر کھنڈروں پرانی عمارت اور گنبدوں میں اپنا بسیرا کرتے ہیں۔ اور یہ پرندے عموماً اونچی جگہ پر اپنا گھونسلا بناتے ہیں۔ یہ گھاس اور مٹّی سے اپنا گھونسلا بناتے ہیں ۔ عربی میں اس کے معنی گروہ اور جُھنڈ کے ہیں اور یہ اسم جمع ہے اور انگریزی میں اسے سویلو کہتے ہیں ۔ .
اس پرندے کا تعلق عصفوری نسل کے پرندوں کے گروہ سے ہے اور عصفوری نسل : پرندوں کا ایک ایسا خاندان ہے جس میں تمام پرندوں کی جنس کے تقریبا نصف سے زیادہ ہے ۔ ابابیل پرندہ لگاتار 10 مہینے تک پرواز کر سکتا ہے ۔ جبکہ اپنے اس پورے سفر میں وہ ایک لمحے کے لیے بھی زمین پر نہیں اترتے اور ہواؤں میں اڑتے اڑتے ہی اپنی غذا حاصل کر لیتی ہے۔اور اس کا شمار بلند پرواز اور تیز رفتار پرندہ میں کیا جاتا ہے ۔  ابابیل کی خوراک زیادہ تر  کیڑے مکوڑے ہوتی ہے اور یہ زیادہ تر جوڑے اکثر ایک ساتھ اڑتے ہیں ۔  ابابیل عموماً چار انڈے دیتی ہے اس کا انڈا نقطہ دار ہوتا ہے۔اور جب یہ انڈے دیتے ہیں تو اس پرندے کو سب سے زیادہ خطرہ چمکادڑ سے رہتا ہے۔ سب سے پہلے ابابیل اپنے بچوں کو چمکادڑ سے بچانے کا انتظام کرتی ہے اس کے لیے وہ اجوائن کی ٹہنیاں لا کر وہاں رکھتی ہے جدھر اُسکے بچے یا انڈے ہوتے ہیں۔ بہت سال پہلے علامہ کمال الدین الدمیری نے اپنے مشہور تصنیف کتاب الحیوان میں مذکور حیوانات اور اجوائن سے متعلق لکھا تھا کہ بچے نکلنے پر ابابیل اس پودے کی ٹہنیوں کو اپنے گھونسلے میں لا کر رکھ دیتے ہیں جس کی خوشبو سے چمکادڑ اس کے گھونسلے کے قریب ہی نہیں آتی اور اس کے بچے محفوظ رہتے ہیں۔ اس پرندے کی اوسطا عمر تقریباً 20 سال تک ہے ۔ اور اس ننے پرندے کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں ۔ جن میں کچھ سرد علاقوں سے گرمی کے موسم میں ایشیاء ممالک میں ہجرت کے آجاتی ہیں ۔ اور کچھ ابابیل کی اقسام مستقل ادھر پائی جاتی ہیں۔
:  قرآن مجید میں ابابیل کا ذِکر 
اور اس ننے پرندے کا ذکر قرآن پاک کی سورۃ فیل میں آیا ہے  ۔ یہی وہ ننا پرندہ ہے جس نے اللہ پاک کے حکم سے ابرہہ جو کے یمن کا بادشاہ تھا اُسے اور اُسکے مقاصد کو تہس نہس کر دیا ، اور ان ننے پرندوں نے اپنی چونچ اور پنجوں سے ابرہہ کے سپاہیوں اور ہاتھیوں کی فوج پر کنکریوں کی برسات کی جو خانہ کعبہ کو گرانے کی غرض سے آیا تھا اور ان کنکریوں کو سجیل کا نام دیا گیا ہے ۔
:  سورۃ فیل کا ترجمہ 
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپکے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا  کیا ؟ کیا اس نے اِن کے مکرو فریب کو باطل و نام نہیں کر دیا ؟ اور اس نے ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے ۔ جو انھیں مٹی اور پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے ۔ پس انہیں کھاے ہوے بھوسے کی طرح کردیا۔۔۔
:  ابرہہ اور اسکا لشکر
ابرہہ یمن کا بادشاہ تھا ۔ اس نے اپنے شہر صنعاء میں ایک بہت اعلی شان گرجا گھر بنایا ، اور ابرہہ یہ خواہش کرنے لگا کے لوگ حج کے لیے خانہ کعبہ میں جانے کے بجائے وہ اس گرجا گھر کا طواف کریں ۔ تو جب یہ بات مکہ کے لوگوں کو پتہ چلی تو قریش کے قبیلہ کی ایک شاخ بنو کنانہ کے ایک شخص غصے میں آ کر اس گرجا گھر میں گھس گیا۔ اور اندر
پیشاب اور پاخانہ کر دیا اور اس کی در و دیوار کو غلاظت سے بھر دیا ۔ تو جب ابرہہ کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ بہت غصے میں آگیا۔ تو پھر اس نے خانہ کعبہ کو گرانے کے لیے تدابیر شروع کردی۔ اس نے ایک لشکر تیار کیا جس میں بہت سے ہاتھی اور ایک محمود نامی جو کے ایک بہت بڑا کوہ پیکر ہاتھی بھی ساتھ تھا ۔ اور پھر اپنا یہ ارادہ لے کر وہ اپنے لشکر کے ساتھ خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہو گیا ۔ اور اپنی فوج لے کر مکہ مکرمہ پہنچ گیا ۔  اور اس نے اہل مکہ کے بہت سے جانور اپنے قبضہ میں کر لیے اور جس میں عبدالمطلب جو کے ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد  کے دادا تھے اور وہ اہل مکہ کے سردار اور خانہ کعبہ کے متوالی تھے ان کے بھی کافی جانور اپنے قبضہ میں کر لیے . تو جب آپ کو یہ معلوم  ہوا تو آپ ابرہہ کے پاس گے اور اپنےجانور واپس کرنے کا بولا , تو جس پر ابرہہ نے کہا کے مجھے بہت خیرانگی ہو رہی ہے اس بات پر , میں تو سمجھا تھا کے تم اپنے خانہ کعبہ کو بچانے کے لئے درخواست لے کر آے ہو جو کہ تمہارا اور تمہارے آباواجداد کے لئے بہت مقدس ہے پر تم مجھ سے اپنے جانور چھوڑنے کا مطالبہ لے کر آے ہو , تو عبدالمطلب نے فرمایا کے ہاں میں اپنے جانور چھوڑوانے آیا ہو کیوں کہ میں انکا ہی مالک ہو , اور جو کعبہ کا مالک ہے وہ خود اس کی خفاظت فرماے گا . اور پھر ابرہہ نے آپ کے اونٹ واپس کر دہیے.  پھر آپ نے اپنے قبیلے والو کو اکٹھا کیا اور انھے پہاڑہ پر چڑھ جانے کا حکم دیا اور تمام اہل مکہ نے ایسے ہی کیا پھر عبدالمطلب نے اللہ تعالی سے رو رو کر خانہ کعبہ کی حفاظت کے لیے دعا مانگی ۔ اور پھر وہ بھی پہاڑ پر چڑھ گئے ۔ ابرہہ نے مکہ پر حملہ کر دیا ، تو اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کی حفاظت کے لیے ابابیل بھیجیں جن کے منہ اور پنجوں میں کنکریاں تھیں اور وہ کنکریاں جس پر بھی گرتی
وہ کنکری اس کے جسم کو چیرتے ہوے زمین پر جا کر گرتی . اس طرح ابرہہ اور اس کے لشکر کو تہس نہس کر دیا گیا  . اور وہی سب کے سب ڈھیر  ہوگے. اس طرح  خانہ  کعبہ کی حفاظت کی گئ . اہل مکہ اس سال کو عام الفیل یعنی ہاتھی والا سال کہنے لگے . اور یہ واقعہ  سرورکاہنات حضرت محمد 
.کی ولادت سے پچاس روز قبل پیش آیا 
 
Raja Arslan

10 thoughts on “ابابیل اور ابرہہ کا لشکر”

  1. Thank you for your sharing. I am worried that I lack creative ideas. It is your article that makes me full of hope. Thank you. But, I have a question, can you help me?

    Reply

Leave a Comment