google.com, pub-8027888829699698, DIRECT, f08c47fec0942fa0 عشرہ مبشرہ - History Finder

عشرہ مبشرہ

عشرہ مبشرہ


عشرہ مبشرہ میں سے مراد وہ خوش قسمت 10دس صحابہ کرام ہیں _ جنہیں دنیا میں ہی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دے دی تھی – 

ان صحابہ کرام کے نام یہ ہیں :

  1. حضرت ابو بکر صدیقؓ
  2. حضرت عمر فاروقؓ
  3. حضرت عثمان غنیؓ
  4. حضرت علی المرتضیؓ
  5. حضرت زبیر بن العوامؓ 
  6. حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓ
  7. حضرت سعد بن ابی وقاص
  8. حضرت طلحہؓ
  9. حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ
  10. حضرت سعید بن زید ؓ

حضرت ابو بکر صدیق ؓ

    مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابو بکر ؓ نے اسلام قبول کیا. حضرت ابوبکرصدیقؓ کا سلسلہ نسب  مرہ بن کعب سے جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے آپ کے والد کا نام ابو قحافہ اور والدہ کا نام سلمی تھا. آپ کا  اصل عبداللہ تھا اور آپ کا بچپن مکہ میں گزرا آپ کا تعلق ایک امیر خاندان سے تھا اور قریش کے قبیلہ کے امراء میں شمار ہوتا تھا. حضرت ابو بکر اسلام قبول کرنے سے پہلے اہل مکہ کے قتل کے تمام مقدمات کا فیصلہ کیا کرتے تھے – عشرہ مبشرہ میں شامل 5 پانچ صحابہ کرام حضرت ابو بکر کی تبلیغ پر ایمان لاے تھے . حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے لئے جو زمین خریدی تھی , اسکی اداہیگی
. حضرت ابو بکر صدیق نے کی تھی


خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق 583 ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔آپ کی کنیت ابو حفص اور لقب فاروق تھا . آپکا تعلق خاندان قریش سے تھا اسلام لانے سے قبل مسلمانوں کے سخت مخالف تھے . جوانی میں حضرت عمر نے شھسواری ،سپہ گری اور پہلوانی کے فنون سیکھے ۔ ہجرت حبشہ کے بعد آپ نے اسلام قبول کیا۔ حضرت عمر فاروق تمام غزوات میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے , آپ رضی اللہ عنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی مشیر بھی تھے . حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کے بعد آپ خلیفہ مقرر ہوئے آپ ساڑھے دس سال اس منصب پر فائز رہے . آپ ؓ کے دور میں کم و بیش 22 لاکھ مربع میل علاقہ فتح کیا گیا اور دس سو بتیس شہر فتح کیے گئے ۔ اپنے دور خلافت میں حضرت عمر فاروق نے شام کے علاوہ ایران کے کچھ حصے اور مصر پر قبضہ کیا ۔ بیت المقدس فتح کرکے ہیکل سلیمانی کی جگہ مسجد اقصی کی بنیاد رکھی۔ آپ کے زمانے میں ہی مجلس شوریٰ قائم ہوئی ۔پولیس اور فوج کا محکمہ قائم ہوا ۔ زمین کی پیمائش کرانے کے بعد عشر مقرر کیا گیا ۔ مردم شماری بھی کرائی گئی۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے مصر میں ایک نہر بھی کھدائی۔ آپ نے بیت المال کو باقاعدہ ادارہ کی شکل دی۔ سن ہجری کا آغاز بھی کیا گیا ۔ آپ کی اولاد میں حضرت عبداللہؓ ، حضرت عبدالرحمن ؓ اور حضرت حفصہؓ ہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر یکم محرم 24 ہجری ایک پارسی غلام” فیروز ابو لولو نے قاتلانہ حملہ کیا جس سے آپ تین دن تک بیمار رہ کر وصال فرما گئے اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو میں دفن ہوئے ۔

خلیفہ ثالث حضرت عثمان غنیؓ 575 ہجری میں مکہ میں پیدا ہوئے۔آپکا تعلق قریش کی ایک شاخ اموی سے تھا ۔ حضرت عثمان ؓ کے والد کا نام عفان دادا کا نام ابی العاص اور والدہ کا نام اروی بنت کریز بن ربیعہ تھا۔آپ کا سلسلہ نسب چوتھی پشت پر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد “عبد مناف ” سے ملتا ہے، حضرت عثمان عشرہ مبشرہ میں شامل تھے مجھے اور آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا آپ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق ذوالنورین کہلائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور ام کلثوم حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے نکاح میں یکے بعد دیگرے آئیں ۔ کیوں کہ حضرت رقیہ ؓ کا انتقال ہو گیا تھا اور پھر حضور پاک نے ام کلثوم کو ان کے نکاح میں دے دیا۔ حضرت عثمان کا معمول تھا کہ وہ ہر جمعہ کو ایک غلام خرید کر آزاد کرتے تھے ۔ سوائے غزوہ بدر کے تمام غزوات میں آپ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ غزوہ بدر کے موقع پر آپ کی اہلیہ حضرت رقیہ ؓ سخت بیمار تھیں اس لیے جنگ میں شریک نہ ہو سکے ۔ اسلام کے سب سے پہلے حافظ قرآن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں ۔مدینہ میں آپ ؓ نے بئر معونہ نامی کنواں خرید کر کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا جبکہ مسجد نبوی کی توسیع کے لیے زمین خریدی۔مسلمانوں کا پہلا بحری بیڑا آپ کے عہد میں تیار ہوا ۔جزیرہ قبرص بھی فتح ہوا۔آپ رضی اللہ عنہ 7نومبر 648 کو خلیفہ مقرر ہوئے۔18 ذی الحجہ 35 ہجری بمطابق 656 کو قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے آپ کو شہید کر دیا گیا ۔آپ کے دور میں میں الجزائر، طرابلس، افغانستان، ترکستان خراسان اور بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپین کے درمیانی حصے اسے آرمینیا اور آذربائیجان کے علاقے فتح ہوئے۔

: ؓحضرت علی مرتضی

خلیفہ چہارم حضور پاک کے چچا زاد بھائی اور داماد حضرت علی 23 قبل ہجرت 600 بجری میں خانہ کعبہ میں فاطمہ بنت اسد کے بطن حیدر سےپیدا ہوئے۔حضرت علی کی کنیت ابو الحسن حسن اور ابو تراب تھی۔حیدر لقب تھا۔حضرت علی نے دس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ بچوں میں وہ اسلام قبول کرنے والے پہلے فرد تھے ۔ مدینہ میں حضور پاک نے آپ کا نکاح اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ سے کیا۔ نکاح کے 10 11 ماہ بعد رخصتی ہوئی ۔ جھیز میں دو چکیاں، ایک مشکیزہ، ایک پلنگ ،ایک چادر ایک بستر دیا ۔ حضرت علی ؓ نے دعوت ولیمہ میں کھجور اور جو کی روٹی دی۔ آپ نے اپنے مدنی زندگی میں تمام غزوات میں اسلامی لشکر کے علمبردار کی حیثیت سے شرکت کی۔ قلعہ خیبر بھی فتح کیا ۔ اہم سیاسی امور میں حضرت ابوبکر ؓ حضرت عثمان ؓ اور حضرت عمر ؓ آپ سے مشورہ لیتے تھے۔ آپؓ نے چھے ہجری میں صلح حدیبیہ کی تحریر لکھی۔ آپ رضی اللہ عنہ کاتب وحی بھی تھے۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد20 جون656 ہجری کو حلیفہ بنے , مدینہ منورہ کی بجائے کوفہ کے صدر مقام بنایا ۔معرکہ حنین اور مرکہ جمل میں شریک ہوئے ۔نہروان کی جنگ میں سبائیوں کو شکست دی ۔40 ہجری میں میں ابن ملجم نے حضرت علی پر مسجد میں زہر آلود تلوار سے وار کیا اس زخم کے بعد دو روز بعد 21 رمضان 40 ہجری کو آپ رضی اللہ انتقال کرگئے۔ حضرت علی ؓ نے اپنی شہادت سے کافی عرصہ قبل اپنے قاتل کی نشاندہی کر دی تھی۔جس خم کے نتیجے میں آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی اس زخم کا علاج٫ ‘عمر بن نعمان جراح’ نظامی طبیب کے سپرد تھا۔آپ رضی اللہ عنہ کا مزار نجف اشرف میں ہے ۔آپ رضی اللہ عنہ کے خطبات پر مبنی کتاب “نہج البلاغہ” ہے۔
: ؓ حضرت زبیر بن العوام
عشرہ مبشرہ میں شامل دو اصحاب , حضرت علی ؓ اور حضرت زبیر بن العوام ؓ نے اپنے بچپن میں اسلام قبول کیا تھا۔ حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ تعالی عنہ سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے تین رشتے تھے ۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی , حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے بھتیجے٫ حضرت عائشہ ؓ کی بہن اسماء کے شوہر۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کو اپنا مددگار قرار دیا تھا۔ جب حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو وہ تین کروڑ بارہ لاکھ کی جائداد چھوڑ کر گئے ۔آپ کی چار بیویوں میں سے ہر ایک کو گیارہ گیارہ ہزار درہم ملے ۔ غزوہ خندق میں آپ حضرت زبیر بن العوام سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا” آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں” آپ رضی اللہ عنہ اس غزوہ میں حضور
پاک صلی علیہ وسلم کے محافظ تھے۔

سعد نام اور کنیت ابو اسحاق ہے اور سعد بن ابی وقاص کے نام سے مشہور ہیں ۔ آپؓ کی والدہ آمنہ بنت سفیان بن امیہ بن عبد شمس ہیں۔آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے چچا زاد بھائی ہیں کیونکہ حضرت آمنہ کے والد وھب ہیں جو حضرت سعد کے والد ابی وقاص کے بھائی ہیں۔ اس طرح آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عزیز داری کا شرف حاصل ہے۔70 سال کی عمر میں اسلام لائے آپ سے پہلے زید بن حارثہ ؓ , علی ابن طالب ؓ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ اسلام قبول کر چکے تھے اس لحاظ سے آپ چوتھے مسلمان تھے ۔ آپ نے تمام غزوات میں شرکت کی اور بڑی بہادری اور دلیری سے دشمنوں کا مقابلہ حضرت سعد ؓ کے بہادرانہ کارنامے تمام صحابہ کی نظر میں تھے اس لئے حضرت عمر کے زمانہ میں جب ایرانیوں کےغرور نے مسلمانوں کو پوری قوت سے ایرانی شہنشاہی سے ٹکر لینے پر مجبور کیا تو سپہ سالاری کے لئے سب کی نظریں حضرت سعد پر پڑھ رہی تھی حضرت عمر نے ان ہی کا انتخاب کیا اور اسلامی لشکر کی قیادت انہیں سونپی ,مدینہ منورہ سے حضرت عمر ؓ نے حضرت سعد ؓ اور اسلامی لشکروں کو رخصت کیا اور قائد لشکر سے یوں مخاطب ہوئے ” اے سعدؓ اس بات سے کہیں دھوکے میں نہ آجانا کہ میں رسول پاک کا ماموں ہوں , ان کا ساتھی ہو – صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالی برائی کو نیکی سے مٹاتا ہے اور نہ کہ برائی کو برائی سے” اے سعد اللہ تعالی سے کسی کو کوئی رشتہ داری نہیں ہے بندے کا اللہ سے تعلق صرف اس کی اطاعت کی وجہ سے ہے آدمی شریف ہو یا غیر شریف اللہ کے بندے ہونے کے لحاظ سے سب برابر ہیں

عامر بن عبد اللہ بن الجراح بن بلال بن اہیب بن عتبہ بن الحارث بن فہر بن مالک بن النفر بن کنانہ بن خزیمہ امین الامتہ لقب – آپ کی والدہ کا نام نام امیمہ بنت غنم بن جابر تھا. جو قبیلہ بنی حارث اس سے تعلق رکھتے تھے آپ کے والد کا نام عبداللہ تھا جو کہ بحالت کفر بدل میں میں آپ کے ہاتھوں قتل ہوئے جب کہ آپ کی والدہ مسلمان ہو گئی تھی اور ان کا شمار صحابیات میں ہوتا ہے حضرت وعدہ 800 کے بعد بعد اسلام لائے آئے ان سے پہلے طلحہ بن عبید اللہ نے اسلام قبول کیا تھا آپ کا شہادت شمار ان صحابہ میں آتا ہے ہے جو اپنی کنیت سے مشہور ہوئے.


حضرت طلحہ ؓ :

حضرت طلحہ ہجرت نبوی سے 24 سال قبل 596ء میں پیدا ہوئے – آپ کا پورا نام حضرت طلحہ بن عبیداللہ  تھا. والد کا نام عبیداللہ تھا. حضور آپ کی کینیت ” ابو محمد ” اور لقب “فیاض” تھا. آپ مشہور صحابی  ‘ حضرت زبیر بن عوام ‘ کے اسلامی بھای تھے . آپ کی زمینیں خیبر اور عراق میں تھیں . جن سے آپ کی روزانہ آمدنی اوسطا ایک ہزار دینار تھی – آپ نے 40 ہجری 686 ء میں 64 سال کی عمر میں انتقال فرمایا – وفات کے وقت آپ نے 22لاکھ درہم اور 2لاکھ دینار چھوڑے جو غیر منقولہ جائیداد چھوڑی , اس کی قیمت 3کروڑ درہم سے کم نہ تھی .


حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ :

عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ ایک مشہور تاجر تھے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ انہوں نے تجارت کے ذریعے راہ اسلام میں چالیس ہزار درہم نقد 500 گھوڑے اور ایک ہزار اونٹ مختلف مواقعے پر دعوت دین کے لیے پیش کیے .


حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ :

حضرت سعیدد بن زید ؓ کے والد “زید بن عمرو بن نفیل ” تھے . عشرہ مبشرہ میں شامل 6صحابہ کرام شہادت کے رتبے پر فائز ہوے .

Raja Arslan

0 thoughts on “عشرہ مبشرہ”

Leave a Comment