عشرہ مبشرہ
عشرہ مبشرہ میں سے مراد وہ خوش قسمت 10دس صحابہ کرام ہیں _ جنہیں دنیا میں ہی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دے دی تھی –
ان صحابہ کرام کے نام یہ ہیں :
- حضرت ابو بکر صدیقؓ
- حضرت عمر فاروقؓ
- حضرت عثمان غنیؓ
- حضرت علی المرتضیؓ
- حضرت زبیر بن العوامؓ
- حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓ
- حضرت سعد بن ابی وقاص
- حضرت طلحہؓ
- حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ
- حضرت سعید بن زید ؓ
خلیفہ ثالث حضرت عثمان غنیؓ 575 ہجری میں مکہ میں پیدا ہوئے۔آپکا تعلق قریش کی ایک شاخ اموی سے تھا ۔ حضرت عثمان ؓ کے والد کا نام عفان دادا کا نام ابی العاص اور والدہ کا نام اروی بنت کریز بن ربیعہ تھا۔آپ کا سلسلہ نسب چوتھی پشت پر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد “عبد مناف ” سے ملتا ہے، حضرت عثمان عشرہ مبشرہ میں شامل تھے مجھے اور آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا آپ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق ذوالنورین کہلائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور ام کلثوم حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے نکاح میں یکے بعد دیگرے آئیں ۔ کیوں کہ حضرت رقیہ ؓ کا انتقال ہو گیا تھا اور پھر حضور پاک نے ام کلثوم کو ان کے نکاح میں دے دیا۔ حضرت عثمان کا معمول تھا کہ وہ ہر جمعہ کو ایک غلام خرید کر آزاد کرتے تھے ۔ سوائے غزوہ بدر کے تمام غزوات میں آپ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ غزوہ بدر کے موقع پر آپ کی اہلیہ حضرت رقیہ ؓ سخت بیمار تھیں اس لیے جنگ میں شریک نہ ہو سکے ۔ اسلام کے سب سے پہلے حافظ قرآن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں ۔مدینہ میں آپ ؓ نے بئر معونہ نامی کنواں خرید کر کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا جبکہ مسجد نبوی کی توسیع کے لیے زمین خریدی۔مسلمانوں کا پہلا بحری بیڑا آپ کے عہد میں تیار ہوا ۔جزیرہ قبرص بھی فتح ہوا۔آپ رضی اللہ عنہ 7نومبر 648 کو خلیفہ مقرر ہوئے۔18 ذی الحجہ 35 ہجری بمطابق 656 کو قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے آپ کو شہید کر دیا گیا ۔آپ کے دور میں میں الجزائر، طرابلس، افغانستان، ترکستان خراسان اور بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپین کے درمیانی حصے اسے آرمینیا اور آذربائیجان کے علاقے فتح ہوئے۔
سعد نام اور کنیت ابو اسحاق ہے اور سعد بن ابی وقاص کے نام سے مشہور ہیں ۔ آپؓ کی والدہ آمنہ بنت سفیان بن امیہ بن عبد شمس ہیں۔آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے چچا زاد بھائی ہیں کیونکہ حضرت آمنہ کے والد وھب ہیں جو حضرت سعد کے والد ابی وقاص کے بھائی ہیں۔ اس طرح آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عزیز داری کا شرف حاصل ہے۔70 سال کی عمر میں اسلام لائے آپ سے پہلے زید بن حارثہ ؓ , علی ابن طالب ؓ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ اسلام قبول کر چکے تھے اس لحاظ سے آپ چوتھے مسلمان تھے ۔ آپ نے تمام غزوات میں شرکت کی اور بڑی بہادری اور دلیری سے دشمنوں کا مقابلہ حضرت سعد ؓ کے بہادرانہ کارنامے تمام صحابہ کی نظر میں تھے اس لئے حضرت عمر کے زمانہ میں جب ایرانیوں کےغرور نے مسلمانوں کو پوری قوت سے ایرانی شہنشاہی سے ٹکر لینے پر مجبور کیا تو سپہ سالاری کے لئے سب کی نظریں حضرت سعد پر پڑھ رہی تھی حضرت عمر نے ان ہی کا انتخاب کیا اور اسلامی لشکر کی قیادت انہیں سونپی ,مدینہ منورہ سے حضرت عمر ؓ نے حضرت سعد ؓ اور اسلامی لشکروں کو رخصت کیا اور قائد لشکر سے یوں مخاطب ہوئے ” اے سعدؓ اس بات سے کہیں دھوکے میں نہ آجانا کہ میں رسول پاک کا ماموں ہوں , ان کا ساتھی ہو – صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالی برائی کو نیکی سے مٹاتا ہے اور نہ کہ برائی کو برائی سے” اے سعد اللہ تعالی سے کسی کو کوئی رشتہ داری نہیں ہے بندے کا اللہ سے تعلق صرف اس کی اطاعت کی وجہ سے ہے آدمی شریف ہو یا غیر شریف اللہ کے بندے ہونے کے لحاظ سے سب برابر ہیں
عامر بن عبد اللہ بن الجراح بن بلال بن اہیب بن عتبہ بن الحارث بن فہر بن مالک بن النفر بن کنانہ بن خزیمہ امین الامتہ لقب – آپ کی والدہ کا نام نام امیمہ بنت غنم بن جابر تھا. جو قبیلہ بنی حارث اس سے تعلق رکھتے تھے آپ کے والد کا نام عبداللہ تھا جو کہ بحالت کفر بدل میں میں آپ کے ہاتھوں قتل ہوئے جب کہ آپ کی والدہ مسلمان ہو گئی تھی اور ان کا شمار صحابیات میں ہوتا ہے حضرت وعدہ 800 کے بعد بعد اسلام لائے آئے ان سے پہلے طلحہ بن عبید اللہ نے اسلام قبول کیا تھا آپ کا شہادت شمار ان صحابہ میں آتا ہے ہے جو اپنی کنیت سے مشہور ہوئے.
حضرت طلحہ ؓ :
حضرت طلحہ ہجرت نبوی سے 24 سال قبل 596ء میں پیدا ہوئے – آپ کا پورا نام حضرت طلحہ بن عبیداللہ تھا. والد کا نام عبیداللہ تھا. حضور آپ کی کینیت ” ابو محمد ” اور لقب “فیاض” تھا. آپ مشہور صحابی ‘ حضرت زبیر بن عوام ‘ کے اسلامی بھای تھے . آپ کی زمینیں خیبر اور عراق میں تھیں . جن سے آپ کی روزانہ آمدنی اوسطا ایک ہزار دینار تھی – آپ نے 40 ہجری 686 ء میں 64 سال کی عمر میں انتقال فرمایا – وفات کے وقت آپ نے 22لاکھ درہم اور 2لاکھ دینار چھوڑے جو غیر منقولہ جائیداد چھوڑی , اس کی قیمت 3کروڑ درہم سے کم نہ تھی .
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ :
عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ ایک مشہور تاجر تھے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ انہوں نے تجارت کے ذریعے راہ اسلام میں چالیس ہزار درہم نقد 500 گھوڑے اور ایک ہزار اونٹ مختلف مواقعے پر دعوت دین کے لیے پیش کیے .
حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ :
حضرت سعیدد بن زید ؓ کے والد “زید بن عمرو بن نفیل ” تھے . عشرہ مبشرہ میں شامل 6صحابہ کرام شہادت کے رتبے پر فائز ہوے .
Fabulous and very impressive information…well done
سبحان اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو اس کام کا آجر اور ثواب عطا فرمائے
سبحان اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو اس کام کا آجر اور ثواب عطا فرمائے
Wow…. Impressive wrk
Nice article
nice explanation
I am web developer and SEO expert you can follow my site